Posts

Showing posts from March, 2018

فون کال Afsana Phone call

Image
فون کال موسم نے اپنے مزا ج میں نہ تلخی کو شامل کیا تھا نہ سرد ہواؤں سے ہی ناطہ جوڑا تھا ۔ ایک سہانہ گلابی موسم شہر کو اپنے آغوش میں لیے تھا ۔ کہنے کو اس ماہ میں سردی کی آمد کا انتظار ہوتا ہے لیکن شاید موسم بھی انسانی جذبوں کی طرح اپنے مطابق تبدیل ہونے لگے ہیں جب جی چاہا محبت کی گرمی کا احساس کرادیا اور جب دل کیا سرد حساس زندگی سے دامن ترکرلیا۔ موسم کی یہ دلفریبی اب اکھرنے لگی تھی۔۔۔بس یہی ماحول، یہی زندگی۔۔۔ شام کے ساڑھے پانچ بجے تھے اور اسماء اسٹڈی میں بیٹھی کتابیں نہار رہی تھی یا یوں کہیں کہ کسی کتاب سے کسی موضوع سے دلجوئی کرنے کے فراق میں تھی۔ فون کی گھنٹی بجی تو سناٹے کی گرہ کھل گئی۔فون سامنے کی ٹیبل پر رکھا چیخ رہا تھا اور اسما اُکتائی ہوئی اس پر غصہ کی نظر ڈال رہی تھی، شاید اس لیے کہ پورے سوا گھنٹے کی محنت کے بعد اب جاکر یہ ڈِسائڈ کیا تھا کہ کون سی کتاب پڑھوں۔ کرسی سے اُٹھی تو پین ٹیبل پر سے گر گیا۔ سائڈ کے کچھ کاغذ جو بے ترتیب رکھے تھے نیچے پھسل گئے۔ کسی طرح جلدی سے فون اُٹھایا اور بغیر نمبر دیکھے ہی سوال کرڈالا ، جی کون؟۔۔۔۔۔۔کون صاحب فرما رہے ہیں ۔۔۔ و...

Afsana : Zidd

Image
ڈاکٹر زیبا زینت ضد نہیں میں تمہیں نہیں بھول سکتی۔۔۔کسی قیمت ، کسی صورت نہیں۔۔۔۔۔۔نعمان۔۔۔تم میری زندگی ہو۔۔۔میری زندگی کی پہلی اور آخری تمنا ہو۔۔۔ میں کسی طور پر تمہیں فراموش کروں، یہ میرے بس میں نہیں۔۔۔۔۔۔ بجز اس کے میں مرتو سکتی ہوں ، اپنی زندگی کو ختم کر خاموش ہوسکتی ہوں ،لیکن ہماری محبت مجھ سے بھلائی نہیں جائے گی نعمان۔۔۔۔۔۔ تمہاری محبت میری ذات میں پیوست ہوچکی ہے، تم میری خوشی ہی نہیں میرا سب کچھ ہو ۔۔۔ میں نے محبت جب سے محسوس کی.......... اس لفظ کی عظمت کو جب سے میں نے جانا ، تمہاری ہی پوجا کی ہے نعمان تمہارا تصور، تمہاری خواہش اور تمہاری ہی آرزو کی ہے۔۔۔......... میری دعاؤں میں تم ہو نعمان میری فکر کے ہرگوشے میں تمہارا ہی مقام ہے۔۔۔ میری سانسوں میں تم بسے ہو اور میرے جسم میں تمہارا عشق پیوست ہے۔۔۔ آج ماہِ نور کے جزبات نعمان کے روبرو اتنی شدت کے ساتھ بیاں ہوئے ،وہ خود کو روک نا پائی اور لفظ بلفظ کہتی چلی گئی  اب تو اعتبار کرو، اب تو مجھے اپنی محبت کے پھول دیدو۔۔۔خدا کے لیے نعمان۔۔۔ تم مجھ سے میری سانسیں مانگ لو ، میری آنکھوں کی بینائی چھین لو، لیکن یہ...

Afsana : Tumhare liye

Image
از ڈاکٹر زیبا زینت جے پور تمہارے لیے یہ کس کو دھوکا دے رہی ہو سمن۔۔۔۔۔۔کس کو۔۔۔۔۔۔ زمانے کو یا اپنے آپ کو۔۔۔۔۔۔زمانے کو تمہارے دھوکے فریب سے کوئی غرض نہیں اور اگر خود سے یہ فریب کررہی ہو تو بیوقوفی ہے یہ ۔۔۔۔۔۔انسان اپنے آپ کو دھوکا نہیں دے سکتا، نہیں دے سکتا۔۔۔۔۔۔قطعی نہیں دے سکتا۔۔۔۔۔۔ ایک زخمی سی کربناک صدا ماحول میں گونج گئی۔ نہیں۔۔۔۔۔۔خاموش رہو۔۔۔۔۔۔ سمن زور سے چیخی۔۔۔۔۔۔ اس کی آواز میں دکھ کا سمندر موجزن تھا۔۔۔۔۔۔ چہرہ آنسوؤں سے ملبوس اور آنکھوں میں خوف کا سایہ تھا۔۔۔۔۔۔قد آور آئینے کے سامنے کھڑی ہوئی وہ خود اپنے اندر کی صداؤں سے لڑ نے لگی تھی۔۔۔۔۔۔اور اس کا ضمیر اسے نوچ نوچ کر کھا نے لگاتھا۔ آئینہ خاموش تھا لیکن ذہن ودل میں زلزلے برپا تھے۔۔۔۔۔۔اب سامنے آئینہ تھا ۔۔۔۔۔۔وہ بے ارادہ اب بھی اپنے آپ کو آئینے میں گھور رہی تھی جیسے زیر عکس کوئی اجنبی لڑکی کھڑی ہے جس سے وہ ذرہ برابر بھی آشنا نہیں ہے کہ پھر ایک سوال نے جنم لیا۔۔۔۔۔۔ کیا دیکھ رہی ہو۔۔۔۔۔۔ ایک عجیب سے سوال نے اسے پھر جکڑ لیا ، یہ آواز کسی اور کی نہیں خود اس کی روح کی آواز تھی۔ وہ بغور اس طرف...

Afsana Mushkil bohot hai مشکل بہت ہے

Image
افسانہ از:ڈاکٹر زیبا زینت  جے پور مشکل بہت ہے دوپہر کا وقت تھا اور غالباََ ڈھائی بج رہے تھے ۔ مارچ کی السائی دھوپ کمرے کی دہلیز پر ڈیرا ڈالے مسلط  تھی۔ سامنے آنگن میں تناور نیم کا درخت اپنی جواں بانہوں میں پرندوں کو سمیٹے پر کیف صداؤں میں مدہوش و مسرور تھا۔ پرندوں کا ناتہ بھی درکھتوں سے کچھ اسی طرح کا ہوتا ہے جیسا ماں کا نو عمر بچے سے ہوتا ہے ۔۔سمیٹ کر باہوں میں جیسے دنیا کے ہر رنج و غم سے باز کر دیتی ہے ۔بالکل اسی مانند یہ درخت بھی اپنی شاخوں کی باہوں میں معصوم پرندوں کو اطمنان سے سلا دیتے ہیں ۔وہیں ننہی شریر گلیہریاں وہ جیسے شریر بچوں جیسی ۔ سارا دن یہی سب تو ہوتا ہے اس بھولے نیم پر ۔ میں باورچی خانہ میں جو کہ تقریباََ میری کامل حکومت ہے پر نگاہ داشت میں مصروف تھی...... روٹیوں کے کٹوردان کی جانب نگاہ کی تو دیکھا کہ اس میں تین روٹیاں باقی ہیں۔ کھانے سے سبھی اہلِ خانہ فارغ ہو چکے ہیں تمام نے کھانا کھا لیا ہے ۔ زرینا بووا بھی اپنے کاموں سے فارغ ہو کر گھر جا چکیں ۔اب فقط میں ہی باقی ہوں ۔ ان روٹیوں میں بھی د روٹیاں و تازہ ہیں اور ایک باسی ہے.....

नज़्म इरादा

इरादा मौसम बदल गया है और शायद मैं भी ये शजर बीते बरस के बूढ़े पत्ते झाड़ झाड़ कर शाखों से गिरा रहे हैं राहें अटी पड़ी हैं मुर्दा ज़र्दई पत्तों से जिनमे न जिंदिगी बाकी है ना ही उम्मीद अब के मौसम मैंने भी ये सोचा है बीते बरसों के बेदम रिश्तों के सूखे पत्ते झाड़ झाड़ कर अपने वुजूद के लबादे से फ़ेंक दूंगी और बिरहना शाख सी खड़ी हो कर नयी कोपलों को आवाज़ दूंगी जिनमे सब्ज़ा भी होगा खुन्की भी और उम्मीद भी वाकई मौसम बदल गया है और शायद मैं भी ....... Dr Zaiba zeenat

Mobile

Image
नीम सर्द  फ़ज़ा में अपने किस्सों की गुनगुनी सी धुप ले कर मैं हूँ हाज़िर …… मेरा तो जाने क्या हिसाब हो गया है बिस्तर देखते ही जम्हाइयां स्टार्ट हो जाती है ऐसा मालूम होता है जेसे मेरे बिस्तर में नींद का कोई डिवाइस लगा है ..... लेकिन मुझे एक बात मुसलसल परेशा किये है के ये नौजवानों गुज़िश्ता कई बरसों से नींद ना आने की बीमारी कहाँ से लग गयी .... अमायार हद हो गयी खुदा की क़सम रात रात भर फोन पर लगे हुए हैं जानू शोना स्वीटी के पीछे सुबह देखो तो आँखें सुर्ख सूजी हुई... अच्छा अब्बा देखें तो समझें बेटा रात भर पढ़ाई में मसरूफ था... लेकिन ये तो दो दो बरस उसी शोना स्वीटी के पीछे रातें काली करते रहते हैं ... अच्छा हैरत की बात ये है के नतीजा सिफर है .... क्यूँ की बेटा कितने ही माश्के कर लो शादी तो तुमने फुप्पो या खाला  की नजमा , शकीला , फरजाना , या मेहरुन्निसा से करनी है ...हह्हहः ... मियां जब सब मालूम है फिर भी भाई हमारे लगे हुए हैं ..... अल्लाह ही मालिक है..... मेरा तो ज़ाती मशविरा है भाई इनके पीछे वक़्त बर्बाद करने से बेहतर है पढ़ लो कम से कम अम्मी को ये तो कह पाओगे .. अम्मी  नजमा नकचड़ी से न...